قارئین شاید آپکو یاد ہو کہ سفید قمیض اور تہ بند میں ملبوس بڑی بڑی مونچھوں والے دراز قد کے لوگ، اپنے ساتھ ریچھوں کو لا کر، ہر دروازے پر جاتے اور ریچھ کا ناچ دکھا کر آٹا دانہ حاصل کرتے، وہ ساتھ ساتھ یہ ہی گاتے چینا چین مچینا،جس سے بچے اور بڑے یہی اندازہ لگاتے تھے، کہ ریچھ والا جنگلی زبان بول رہا ہے، جسکی ریچھ کو سمجھ آرہی ہے.حالاں کہ وہ ڈنڈے کے ڈر سے ناچ رہا ہوتا .
ایک ریچھ والا ڈنڈے کے زور پر ریچھ کو سر بازار نچا رہا ہے، مہنگائی اور غربت کے پسے ہوے عوام کا بھی حکومت کے ہاتھوں آجکل یہی حال ہے. بچے اور بڑے محو تماشا ہیں.