دو دن پہلے سحری کے وقت فون کی گھنٹی بجی ،
میرے بیٹے عرفات عظیم نے سنا ،
دوسری طرف سے مجھ سے بات کرنے کا کہا گیا،
بیٹے نے کہا پاپا بیرون ملک سے آپکا دوست بات کرنا چاہتا ہے،میں نے موبایل کان سے لگایا ، دوسری جانب سے کشور کمار کا گایا ہوا گیت خزاں کے پھول پے آتی کبھی بہار نہیں،میرے نصیب میں اے دوست تیرا پیار نہیں،
پورے سر میں گایا گیا،جی ہاں یہ جدہ ہیئر سٹایل کے مالک راجہ ناصر نصیر کا فون تھا.
راجہ ناصر نصیر تلونڈی موسے خان کی ایک پیاری شخصیت ہے،جس نے آج سے بیس برس پہلے تلونڈی میں ہی باربر شاپ بنائی.اپنے اچھے اخلاق کی وجھہ سے راجہ ناصر نصیر پورے گاؤں میں مشہور ہوگیا.اس کی دکان پر رش ختم ہی نہیں ہوتا تھا.راجہ ناصر نصیر کے والد چچا نصیر صاحب بہت ملنسار انسان ہیں.ناصر نے اپنے بھایئوں کو بھی دکان میں ساتھ شامل کیا اور خوب محنت کی،اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے راجہ ناصر سعودیہ چلا گیا ،اور آج وہاں بھی راجہ ناصر کا نام پھیل گیا ہے. راجہ راشد ناصر کا چھوٹا بھائی ہے، وہ بھی ایک معصوم اور ہمدرد انسان ہے،اور آج وہ بھی ماسٹر ہیئر ڈریسر ہے.کبھی ایک وقت تھا جب وہ ارشاد حجام عرف شادا کا شاگرد تھا.اسے کام سیکھنے اور اپنے ہاتھوں سے کرنے کا اتنا شوق تھا ،کہ مجھے باتوں باتوں میں اس نے بتایا کہ وہ ٹرینڈ ہو چکا ہے،وتر کی حد تک ٹھیک تھا،پھر برش سے جھاگ بنانے کی حد تک بھی ٹھیک تھا مگر جب اس نے استرا چلانا شروع کیا تو میرے روکتے روکتے ،بھی میرا چہرہ لہو لوہان ہوچکا تھا،اور راشد ہنس رہا تھا ،کہتا ہے علامہ صاحب پریشان نہ ہوں ،پھٹکری کس لئے ہے،اور اسطرح اس نے اپنے ہاتھ سیدھے کئیے تھے ،آج ماشاللہ جدہ میں ایک بڑے سیلون کا مالک ہے.
دو سال پہلے میں جب عمرہ کرنے گیا ،دونوں بھائیوں نے میری اتنی خدمت کی، جو میں ساری زندگی نہیں بھلا سکتا،بلکہ کوئی بھی تلونڈی سے جب حج ،عمرہ پر جاتا ہے،
تو جدہ میں رہنے والے، عطا لله کھوکھر ثناء الله کھوکھر خاور کنگ کے چچا زاد بھائی
اور
حاجی یونس صاحب،خالد مغل صاحب،پرویز انصاری صاحب ،اظہر حسین ڈیرہ سرکاراں والے ،
مستری شاہد رشید ،یہاں تک کہ بنی مالک میں رہنے والے تلونڈی کے تمام لوگ بڑے ہی مہمان نواز ہیں. الله سب کو خوش رکھے اور مزید کامیابیاں انکا مقدر ہوں.آمین