الیکشن ہورہے تھے ، چچا مرید حسین زرگر مرحوم ممبر یونین کونسل کے امیدوار تھے، انہوں نے اپنے کئی ووٹروں کے شناختی کارڈ بنوانے کے لئے دیے ہوے تھے، وہ لینے لے لئے انکا بیٹا مظہر مجھے اپنے ساتھ گوجرانوالہ لے گیا ، یہ سردیوں کی ایک رات تھی، مظہر کو شناختی کارڈ ملازم کے گھر کا پتا معلوم نہیں تھا ، اور اس وقت موبایل نہیں تھے ، صرف فتو منڈ میں اسحاق چکی والے کا پوچھ کر جانا تھا ، اب ہم جگہہ جگہہ رک کر اس کا پتا پوچھ رہے تھے، کسی سے پتا نہیں مل رہا تھا، ایک جگہہ پر بلب جلتا دیکھ کر مظہر نے گاڑی روکی ، اور مجھے کہا کہ یہ کوئی گودام ہے، یہاں سے پوچھ کر آؤ، میں گاڑی سے اتر کر گودام کے گیٹ تک پونہچا، اور وہا ں سے آواز دے کر پوچھا کہ یہاں کوئی ہے کہ ہم نے اسحاق چکی …. ابھی اتنا کہا ہی تھا، کہ مجھے دو کالے کان نظر آے ، کوئی آدمی چارپائی پر لیٹا سگریٹ پی رہا تھا ، اور اسکا پالتو کتا جو کہ بھگیاڑی نسل کا تھا ، اسکی چارپائی کے قریب بیٹھا ہوا تھا. کتے نے میری آواز سنتے ہی باہر میری طرف جست لگائی، میں نے پچھلے پاؤں دوڑ لگائی ، لیکن میں گر گیا ، میرے گرتے ہی کتا میرے قریب آچکا تھا، وہ میرے اوپر آگیا ، اسکا منہ میرے گلے کے قریب تھا ، میں نے دل میں کلمہ پڑھ لیا ، مجھے اب یہی لگا کہ وہ کتا مجھے گلے پر کاٹے گا ، اور زہر اسی وقت میرے جسم میں پھیل جایگا ،اور ٹیکوں کی نوبت بھی نہیں آئیگی ، میں مر جاؤں گا. مگر الله نے بچانا تھا ، سو یہ ہوا کہ میں نے جان بچانے کے لئے اپنی پوری طاقت سے اپنی دونوں ٹانگیں اسکے پیٹ پر ماریں، اور ساتھ ہی اسکے مالک نے اسے آواز دیکر اپنے پاس بلایا ،جو کہ اب چارپائی سے اٹھ کر باہر آچکا تھا، کتا اپنے مالک کی آواز سن کر اسکی طرف دوڑا، میری جان بچ گئی ، اب کتے کے مالک نے کتے کو گودام میں بھیجا ، پھر میرے پاس آکر میرے کپڑے جھاڑے اور کہنے لگا ، باؤ توں منوں پڑھیا لکھیا بندہ لگنا ائیں.. میں نے اسے کہا ، تہ کی پڑھے لکھے بندے نوں کتے نئیں پیندے …..
3 comments for “ایک دفعہ کا ذکر ہے – تحریر علامہ افتخار احمد خالد”