دبئی کی باتیں اور وارداتیں ، تحریر خاور کھوکھر

میرا قیام تو دبئی کے هوٹل میں تھا لیکن اعجاز بھٹی کا یارڈ شارجه میں هے
جو که همارے هوٹل سے صرف بیس منٹ کا سفر تھا
اور حاجی صاحب سڑکوں کے بھی بھیدی تھے
لیکن یارو  جس طرح دبئی فلپنیوں کا هے اسی طرح شارجه پٹھانوں کا هے
ایک جگه میرے جاپانی دوست نے مینگنیاں سی دیکھ کر
مجھے پوچھا که کیا اس یارڈ والوں نے خرگوش پالے هیں
میں نے پوچھا که کیوں تو اس نے اشاره کیا که یه کس چیز کی مینگنیاں هیں
اب مجھے بھی سمجھ نهیں لگی که یه کس چیز کی مینگنیان هیں
حالانکه میں پینڈو هوں اور خاصا زیاده پینڈو هونےکی وجه سے جانوروں سے واقف هوں
جن میں دو ٹانگوں والے بھی شامل هیں
سمجھ ناں لگنے کی وجه سے میں نے پٹھان ساتھی سے پوچھا که یه کیا چیز هے ؟
تو اس کے جواب نے حیران کر دیا که
یه نسوار هے
منه سے نکال نکال کر پھینکی هے
اور یهان سارے هیں بھی پٹھان
اس لیے کثرت سے هیں
تو جی شارجه میں پٹھان هی پٹھان نهیں تھے
یهان هزاره لوگ بھی هیں
سائیکلوں پر سامان خریدنے نکلے هیں ـ
ایک هزاره کو سائیکل کے هینڈل پر کار کے سٹیرنگ لادھے دیکھ کر جاپانی دوست ابھی تک حیران هے که ان کا یه کیا کرے گا
که ایک گاڑی ميں ایک هی سٹیرنگ هوتا هے
دو کی ضرورت نهیں هوتی اور سٹیرنگ کے خراب هونے کے چانسز بھی ناں هونے کے برابر هیں
تو سٹیرنگ کیا کیا کیا جاتا هے؟
اس کا سوال اپنی جگه لیکن میں دبئی کے کنٹینر  میں سٹیرنگ بھی ڈالتا هوں
جن کو فروفت کرنا اعجاز کی ذمه داری ہے
اپ یه بات اعجاز یا نومی یا پھر ملک شهباز صاحب هی بهتر جاتے هیں که
اس سٹیرنگ کے ساتھ کیا واردات کرتے هیں که
بک جاتا هے !!ـ

ـ

ـ

ـ

ـ

ـ

ـ

ـ

سنسنی خیز وارداتوں کی باتیں پڑھنے کے لیے

وزٹ کرتے رهیں

تلونڈی ڈاٹ نیٹ کی ـ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.