مختار چیمہ کی یاد میں

مختار چیمہ اور انور گھمن[/caption]
مختار چیمہ ، ایک دوست ایک ساتھی ، ایک انتہائی مخلص اور زندہ دل انسان ، سرخ سفید مختار کو میں ” ریڈ مین ” کہا کرتا تھا ،۔
مختار چیمہ کو کنپیڑے جن کو کنوئے بھی کہتے کا مرض تھا ، جس کی وجہ سے اس کے جبڑوں کے نیچے سوج جاتے تھے ، کنپیڑوں کی وجہ سے مختار کا چہرہ بڑا بڑا سا نظر آتا تھا ، جو مجھے کبھی بھی عجیب نہیں لگتا تھا ، شائد پہلے دن سے مختار کے ساتھ ہونے کی وجہ سے میرے ذہن میں یہی مختار کہ پہچان تھی ، یہی اصلی مختار تھا ،۔
لیکن مختار اس بات کو بہت محسوس کرتا تھا کہ میرا چہرہ عجیب لگ رہا ہے ،۔
جس پر مختار نے کنپیڑون کے علاج کے لئے اپریشن کا فیصلہ کیا تھا ، میں نے کیا کسی نے بھی مخلافت نہں کی تھی کہ چھوٹا سا اپریشن کے چلو مختار ٹھیک ہو جائے گا اور مختار کو جو کمپلکس ہے وہ بھی نکل جائے گا ،۔
لیکن خدا کا کرنا کیا ہوا ہے اس معمولی سے اپریشن میں مختار گزر گیا ، جان سے گزر گیا ،۔
انا للہ وانا اليه راجعون،۔
یار مختار سوجے ہوئے منہ کے ساتھ ہی سہی ہمارے ساتھ زندہ رہتے تو کیا ہی اچھا ہوتا ،۔
مختار بہت یاد آتا ہے ، بڑا پیارا انسان تھا اللہ بخشے مختار چیمہ واقعی ایک گریٹ انسان تھا ،۔
مختار چیمہ ، ایک مخلص اور گریٹ انسان ،۔
مختار چیمہ ہمارا بچپن کا دوست تھا ، انور گھمن کے ساتھ اس کی زیادہ بیٹھک تھی ، بلکہ انور اور مختار یک جان تھے ،۔
مختار کو کنپیڑے جن کو کنوئے بھی کہتے ہیں عارضہ تھا ، جس میں جبڑون کے پیچھے کانون کے نیچے کے پٹھے سوج جاتے ہیں ، مختار پر جب بھی یہ سوجن آتی تھی مختار بڑا محسوس کیا کرتا تھا کہ شائد برا لگتا ہو ، لیکن میں مختار کو ریڈ میں کہا کرتا تھا ، میرے نظر میں ریڈ مین مذید ریڈ ہو کر نلا ہوا ہوتا تھا ،۔
ایک دبن کہنے لگا کہ کنپیڑون کا اپریشن کروانا ہے ، میں کہا کہ کیا ضرورت ہے ؟
مختار کہنے لگا کہ درد بہت ہوتا ہے ،۔
مختار کنپڑون کے اس اپریشن میں جان سے گزر گیا تھا ، اللہ کو پیرا ہو گیا تھا ،۔
انا للہ وانا اليه راجعون
اللہ بخشے مختار بہت یاد آتا ہے ، دل اداس ہو جاتا ہے ،۔
اللہ تعالی مختار کو غریق رحمت کریں کہ مختار جیسے گریں اور مخلس دوست کم ہی ہوتے ہیں ،۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.