نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں
نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
جو کسی کے کام نہ آسکے
میں وہ ایک مشت غبار ہوں
میرا رنگ روپ بگڑ گیا
میرا یار مجھ سے بچھڑ گیا
جو چمن خزاں سے اجڑ گیا
میں اسی کی فصل بہار ہوں
پے فاتحہ کوئی آے کیوں
کوئی چار پھول چڑہاۓ کیوں
کوئی آکے شمع جلاۓ کیوں
میں وہ بیکسی کا مزار ہوں
میں نہیں ہوں نغمہ جاں فضاء
مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا
میں بڑے بے روگ کی ہوں صدا
میں بڑے دکھوں کی پکار ہوں