ڈاکوؤں کے ہاتھوں لوٹے جانے والے عرفان رحمانی کی کہانی
تلونڈی موسیٰ خان-عرفان رحمانی جو کہ خاور کنگ (چیف ایگزیکٹو) تلونڈی ڈاٹ نیٹ کا کزن ہے.اور وہ خاور چوک میں برف بیچنے کا کام کرتا ہے.عرفان نے بتایا کہ وہ روزانہ رات 2 یا 3 بجے برف خریدنے گوجرانولہ جاتا ہے.ایک رات 2 بجے کے قریب جب وہ اپنےریھڑے پر سوار تلونڈی والے سوے پر پہنچا. تو اسے شک ہوا کے سامنے سے کوئی ڈاکو بھاگ کے سڑک کی دوسری جانب گیا ہے. اس نے اپنا ریھرا روک لیا.اور سامنے سے آتے ہوۓ ٹرک والے کو روکا اور پوچھا کے کیا تم کو کسی ڈاکو نے نہی روکا تو اس کو نہ میں جواب ملا.پھر بھی عرفان وہیں.کھڑا رہا. تھوڑی دیرکے بعد ایک اور گاڑی وہاں سے گزری عرفان نے پھر اس کو کھڑا کر کے پوچھا کے کیا تم کو بھی کسی ڈاکو نے نہی روکا تواس کو دوبارہ نہیں میں جواب ملا. تو پھرعرفان نے سوچا کیوں نہ میں بھی چلوں اور اگر کوئی سامنے ہے تو امید کرتا ہوں. کہ کوئی نشہ کرنے والا ہی ہوگا اور اگر مجھے روکے گا. تو میں برف والے سوے سے اس پر حملہ کر دوں گا لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا.جب عرفان تھوڑا سا آگے گیا. تو ایک ڈاکو اس کے ریھڑے کے پاس آیا.اور اس کو روک لیا اتنے میں اس ڈاکو کے باقی ساتھی بھی آگئے اور بیچارہ عرفان بےبس ہوگیا سب سے پہلے اس کا سوا اس کے ہاتھوں سے گرا. اور پھر وہ سب اس کو مارتے ہوۓ آگے لے گۓ.اور اس کی جیب ٹٹولنا شروع کر دی.عرفان کے مطابق اس کی جیب میں 2500 روپے تھے.جو کے ان ظالموں نے چھین لئے اور اسکو اسی کے رسے کے ساتھ باندھ دیا.عرفان نے دیکھا. کہ یہاں پر اس سے پہلے بھی کئی لوگوں کو باندھا ہوا تھا.عرفان کے مطابق ابھی تو کوئی 3 ہی بجے تھے.اور یہ ڈاکو مسلسل 5 بجے تک لوگوں کو لوٹتے رہے.انہوں نے بہت سے لوگوں کو لوٹا تھا.
اور پھر یہ ان لوگوں کو تھوڑا اور آگے لے گئے.اور وہاں جا کر چھوڑ دیا.اور خود ایک آدمی کی گاڑی لے کر بھاگ گۓ. قارئین !!! آپ اندازہ لگائیں کہ کیا پاکستان میں کسی کو تحفظ ہے، کیا یہاں پر حکومت نام کی کوئی چیز ہے. اس ملک کا کیا بنے گا. الله خیر کرے