سایں سلوک علی .متولی دربار بیری والی سرکار

سایں سلوک علی .متولی دربار بیری والی سرکار . سایں سلوک علی تلونڈی موسیٰ خان کی بہت دلچسپ شخصیت ہیں.یہ کئی درباروں کے متولی ہیں.آگ پر ماتم ،انکے نزدیک بہت بڑا کارنامہ ہے.ایک دلچسپ واقعہ انہی کی زبانی ،ایک دفعہ کا ذکر ہے کے موصوف  کے! موکھل سندھواں براستہ نوینکے جارہے تھے  کہ رستے میں ایک ڈیرے پر انہیں  آؤبھگت کے لئے روکا گیا.ذمیدار نے موصوف کی خاصی خاطر داری  کی اور یہ مہماننوازی موصوف کے ظاہری حلیہ کی وجہ سے تھی .بعد ازاں اسنے اپنے بیٹے سے انہیں ملوایا جو کہ سوکڑے کے مرض میں مبتلا تھا.ذمیدار نے اصرار کیا کے بچے کے لئے کوئی نظر کرم کریں تاکے وہ ٹھیک ہو جائے .موصوف نے اپنے میزبان کا دل رکھنے کے لئے اپنا ھاتھ چولے میں ڈال کر اپنے جسم سے رگڑا اور تب تک رگڑا جب تک چھے گولیاں  بنا نہ لیں.موصوف کی یہ کا راگری موسم گرما کی وجہ سے تھی.خیر اسنے زمیدار کو تا کید کی کہ ایک گولی ملایی کے ساتھ ،ایک آدھا کلو دودحہ کے ساتھ، ایک آدھا کلو دہی کے ساتھ ،ایک مکھن کے ساتھ اور ایک دیسی گھی کے ساتھ اسے کھلا دینا.موصوف کی با عزت واپسی ھوئ  کیونکے ان کی اس کرامت کا  انجام لیٹ تھا. ….      
کچھ عرصہ موصوف نے خود ساختہ مستی میں گزارا ،پھر اسی ڈگر پر جانا پڑا. اسے مذکورہ ڈیرے کے پاس سے گزرنا پڑا .کیونکے اسکی مستی کا سامان اسی علاقے سے ملتا تھا.موصوف جتنی جلدی کسی کو دل سے نکالتا تھا،اتنی جلدی دماغ سے بھی نکال دیتا تھا.اسی لیے وہ کرامتی مذکورہ واقعہ بھول چکا تھا.مگر مذکورہ زمیندار کا حافظہ موصوف سے زیادہ اچھا تھا،لہذا اسنے اپنائیت سے اسے پکارنا شروع کر دیا.اس زوردار عقیدت نے موصوف کو ہوش باختہ کردیا ،حتہ کے موصوف نے دوڑ ہی میں آفیت جانی،مگر زمیندار موصوف سے توانا بھی تھا اور مانوس بھی.اسلیے وہ موصوف پر غالب آگیا.حیرت اور احترام کے ملے جلے جذبات کے ساتھ وہ انہیں اپنے ڈیرے پر لے آیا .اور یوں بھاگنے کی وجہ پوچھی ،موصوف تو اب بھی انکاری تھا کے وہ اسے جانتا ہی نہیں ،اصل میں اسے خدشہ تھا کے اسکی گولیاں بچے کا کام تمام کر گئی ہیں اسی لئے زمیندار میرے پیچھے بھاگا.زمیندار نے موصوف کو یہ کہ کر چونکا دیا ،کہ آپ تو بڑی کرنی والی ہستی ہیں،یہ واحد بات ہے کہ جسے موصوف آج تک نہیں بھولا …………………