اخباری اطلاعات اور اور گاؤں سے انے والے فون ،پردیس میں بیٹھے ہوئے پردیسوں کو اس بات کا شدت سے احساس دلاتے ہیں کہ
تلونڈی موسے خان میں امن کی فضا خاصی مخدوش ہے ۔
گاؤں سے شہر کو جاتے ہوئے ، لوٹے جانے کی باتیں تو اب روز مرہ کا معمول ہیں ۔
رات کے اندہیرے میں گاؤں سے نکل کر جس کسی کو کام سے شہر کی طرف جانا ہو اس کے گھر والے دعائیں کر رہے ہوتے ہیں ۔
کچھ گھروں کی لڑائی نے بھی ماحول کو دہشت ناک بنایا ہوا ہے ۔
گاؤں میں خود کار رائفلیں لئے پھرتے ہوئے لوگ کوئی غیر نہیں ہیں ،۔
اسی گاؤں کے معتبر اور معزز لوگ ہیں ۔
مخالف پارٹیوں کو “ کان کروانے “ کے لئے ہوائی فائرنگ یہاں کا رواج بن چکا ہے ۔ْ
گاؤں کے مغربی ، جنوب مغربی اور اور جنوب مشرقی علاقے کے کھیتوں اور راہگزروں پر لوگوں نے آزادانہ گھومنا چھوڑ دیا ہے کہ کہیں کسی کی گولی کی زد میں نہ آ جائیں ۔
گاؤں میں قتل کے سانحے ہوتے ہیں
لیکن افسوس کرنے والے بھی ڈرے ہوئے ہیں کہ مقتولوں کا افسوس مخالف پارٹی کو ان کے خلاف نہ کر دے ۔
تلونڈی موسے خان کے رہائیشی غیر جانبدار لوگ خاموشی سے کنارے لگے ہوئے ہیں ۔
قتل ہونے والوں کے جنازے میں شامل ہونا بھی زندگی ہر اثر انداز ہو رہا ہے ۔
تلونڈی کی سائٹ تلونڈی ڈاٹ نیٹ پر لڑائیوں کی کوئی خبر اس لئے نہہں لگائی جاتی کہ ہر پارٹی خود کو سچا سمجھتی ہے اور اس سائٹ پر کام کرنے والے دوست جو کہ بغیر کسی مالی فائدے کے اپنی جیب سے خرچ کر کے۔ مفت میں کام کر رہے ہیں ۔
یہ کارکن کہیں مخالف پارٹی کے حامی ہونے کے شبہے میں ، دشمنی کی زد میں نان آ جائیں ۔
پاکستان جہاں قانون کی حکمرانی کا حال پہلے ہی برا ہے وہاں قانون سے کون شکوہ کرئے ۔