اٹھارہ ہار ،میلہ باغ والا .تلونڈی موسیٰ خان اب وہ باتیں،وہ رونقیں ،وہ رت جگے کہاں . کبھی یہ میلا جب قریب آتا،ہفتہ ہفتہ [singlepic id=39 w=120 h=50 float=]پہلے دکانیں لگنا،سجنا شروع ہوجاتیں.دور دور سے لوگ دکانیں لگانے آتے ،لکڑی کے بنے جھولے آتے.گاوں والے اپنے عزیزوں کو دعوت دیتے.قوال آتے ، خواجہ سراؤں کی ٹولیاں آتیں.لوگ راتوں کو جاگتے رہتے اور اپنے منپسند پروگرام دیکھتے.بھنگ ،چرس اور شراب کھلے عام،بیچتے اور پیتے تھے. اٹھارہ ہار 2 جولائی 2010 ،آج میلا تو لگا پر وہ رونقیں نہیں تھیں.چند دکانیں ،چند لوگ،لنگر تقسیم ہوا ،خاصی دھکم پیل دیکھنے میں آئ یہاں تک کہ لنگر تقسیم کرنے والا شخص ڈوئی لیکر لوگوں کو مارنے بھی دوڑا. یہاں پر ہم آپکو دکھایں گے میلے کی چند تصویری جھلکیاں ،اور ایک بات جاتے جاتے کہ میلے پر بکنے والی مٹھایاں،نسل در نسل وہی چلتی ہیں ،سالہاسال وہی چلتی ہیں،اور میلے سے میلہ وہی چلتی ہیں. ایک آخری بات اس میلے کے حوالے سے،کہ پاگل ،ذہنی معذور بھی اس میلے کا انتظار کرتے تھے.اور جب اس میلے کا وقت آتا تو اپنی معاون سے کہتے.اماں باغے میلہ ……..
[nggallery id=7]