خلا میں گفتگو کرنے لگے ہیں.
تمہاری آرزو کرنے لگے ہیں.
اگر ملتا، خدا ہے ڈھونڈنے سے
لو ہم بھی جستجو کرنے لگے ہیں
لو اب قبلہ ہمارا ہر طرف ہے
تمہیں ہی چار سو کرنے لگے ہیں.
جنازے میں میرے کچھ دیر کر لو
وہ پیارے اب وضو کرنے لگے ہیں
کہاں اب رنج و غم کہ،پاس آیں
تمہاری گفتگو کرنے لگے ہیں.
3 comments for “تلونڈی موسیٰ خان کے ابھرتے ہوے ،جوان نسل کے نمائندہ شاعر صابرحسین شاد کی غزل”