بہت دنوں سے اس معاملے پر لکھنے کا سوچ رها تھا
که
علامہ صاحب جو که تلونڈی کی سائیٹ کی ذمہ داری نبھا رهے هیں
ان کو اس سے فائده کیا هے
چلو جی کوئی کہ سکتا هے که علامہ صاحب کو بنی بنائ سائیٹ نل گئی
ان کوئی خرچا نہیں ایا
لیکن یه کون سوچے گا که
هر فوٹو جو لی جاتی ہے
اور هر تحریر جو ٹائیپ کی جاتی هے اس پر وقت لگتا ہے
اور علامہ صاحب کے بھی لوازمات زندگی هیں
ان کا کیا بنتا هے
ان کو کمائی کہاں سے اتی ہے که
اپنے بچوں سے اور کام سے وقت نکال کر صرف
صرف اس لیے کام کیے جارهے ہیں که
ان کو کوئی دوره پڑتا ہے
آئیں سب مل کر علامہ صاحب کا هاتھ بٹائیں
تلونڈی میں مقیم کوئی جوان جو سائیٹ پر کام کرنا چاهے علامه صاحب سے رابطہ کرے
تصویرں بنا کر دے یا ٹائیپ کر کے دینا بھی ایک کام ہے
اور جو لوگ باهر کے ممالک میں ہیں
اپنا تعارفاور تصاویر شائع کروایں
اپنے کام کاروبار کے متعلق شائع کروائیں
اپنے بچوں کے متعلق لکھیں
اور اس کام کی مد میں کچھ علامہ صاحب کے لیے بھی کریں
یاد رکھیں علامه صاحب ایک خود دار بندے ہیں
وه اپ سے خود کچھ نہیں ہیں گے
ناں هی اس تحریر کو لکھنے میں علامه صاحب کچھ هاتھ هے
بس کیا ہو گا
اک دن
اچانک
علامه صاحب
دل شکستہ ہو کر سائیٹ پر کام کرنا چھوڑ دیں گے
اور اهل دل کو افسوس ہو گا
اور
احمق لوگ کہیں گے
سانوں کی!!!
1 comment for “علامہ صاحب کا ہاتھ بٹائیں . تحریر خاور (کنگ)٠”