لاہور میں الحمرا آرٹس کونسل ہے ایک مرتبہ وہاں بڑی سفید رنگ کی اور ایک نیلے رنگ کی گاڑی آپس میں ٹکرا گئی –
ٹکراؤ زیادہ خوفناک نہیں تھا – گاڑیاں رک گئیں –
ایک گاڑی میں سے ایک میرے جیسے داڑھی والے لہیم شحیم بر آمد ہوئے جب کہ دوسری سے ٹائی سوٹ والے صاحب باہر نکلے ، اور آپس میں نہایت سخت الفاظ کا تبادلہ کرنے لگے –
اب دونوں صاحبان نے اپنا اصل وجود اپنی موٹروں میں رکھ دیا تھا ، اور وہ برہنہ ہو ک
بجلی کے تار جب تک اپنے خول میں رہتے ہیں ، اچھے ہوتے ہیں –
خدمت کرتے ہیں ، پنکھے چلاتے ہیں , ہوا دیتے ہیں ، روشنی کرتے ہیں –
لیکن جب باہر ہوتے ہیں تو جان کا نقصان کرتے ہیں –
خرابی ہمیشہ پیدا ہوتی ہے جب انسان کو اپنی ذات پر اختیار نہیں رہتا اور وہ اپنے قالب سے باہر آجاتا ہے –
جو شخص اپنی بیچینی کی کیفیت میں اپنے اوپر تھوڑا سا اختیار مضبوط رکھتا ہے ، وہ زندگی میں ضرور کامیاب رہتا ہے
اور اس کا مشکل وقت چلا جاتا ہے –
از اشفاق احمد زاویہ ٣ وجود کا بچہ جمہورا صفحہ ١٣٣